/ تاریخِ اسلام / خلافتِ عثمانیہ

آخری عثمانی مؤرخ ابو الامیں کی تاریخ۔

مشہور ترک مورخ ابو الامین محمود کمال کی زندگی اور انکی خدمات:۔

ترکی کی تاریخ میں بہت سے عظیم مورخین اور دانشور گزرے ہیں جنہوں نے عثمانی سلطنت اور جدید جمہوریہ ترکی کی تاریخ کو محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان شخصیات میں سے ایک نمایاں نام ابو الامین محمود کمال کا ہے۔ وہ نہ صرف عثمانی دور کے ایک اہم مورخ تھے بلکہ جمہوریہ ترکی کے قیام کے بعد بھی آرکائیوز میں خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کی زندگی کی کہانی اور ان کی تحریریں ہمیں ترک تاریخ کے دو اہم ادوار کی جھلک فراہم کرتی ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان کی زندگی، ان کے کام اور ان کی تاریخی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

 

ابو الامین محمود کمال:کی ابتدائی زندگی اور تعلیم:۔

ابو الامین محمود کمال کی تاریخ پیدائش کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، لیکن وہ عثمانی سلطنت کے آخری دور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا، جس نے انہیں تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرایا۔ محمود کمال نے اپنی ابتدائی تعلیم مذہبی اور دنیوی علوم میں حاصل کی، اور جلد ہی ان کی دلچسپی تاریخ اور دستاویزات کی حفاظت میں بڑھ گئی۔

 

عثمانی سلطنتِ میں خدمات:۔

محمود کمال نے سلطان عبد الحمید دوم کے دور میں یلدز محل کے آرکائیو میں بطور لکھاری کام کیا۔ یلدز محل اس وقت عثمانی سلطنت کا ایک اہم انتظامی مرکز تھا، جہاں سلطنت کے اہم فیصلے کیے جاتے تھے اور دستاویزات کو محفوظ کیا جاتا تھا۔ آرکائیوز میں کام کرنے والے افراد کی ذمہ داری تھی کہ وہ سرکاری دستاویزات، فرمان، خطوط اور دیگر اہم کاغذات کو درست انداز میں ترتیب دیں اور ان کی حفاظت کریں۔

محمود کمال نے اس وقت کی سرکاری دستاویزات کو محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور عثمانی سلطنت کی تاریخی معلومات کو دستاویزی شکل میں ترتیب دیا۔ ان کا یہ کام اس لحاظ سے بہت اہم تھا کہ انہوں نے نہ صرف تاریخ کو محفوظ کیا بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے قیمتی معلومات فراہم کیں۔

 

خلافت کے خاتمے کے بعد کی خدمات:۔

جب عثمانی سلطنت کا خاتمہ ہوا اور جمہوریہ ترکی قائم ہوئی، تو محمود کمال نے نئی حکومت کے تحت بھی اپنی خدمات جاری رکھیں۔ وہ ترک آرکائیوز میں کام کرتے رہے اور تاریخی دستاویزات کو محفوظ کرنے کا کام کرتے رہے۔ یہ دور ترکی کی تاریخ میں ایک اہم تبدیلی کا دور تھا، کیونکہ پرانی سلطنت کی جگہ ایک جدید قوم پرست ریاست نے لے لی تھی۔

محمود کمال نے اس دوران ترک تاریخ کو جدید اصولوں کے تحت مرتب کرنے میں بھی حصہ لیا۔ وہ پرانی عثمانی دستاویزات کو جدید ترک زبان میں منتقل کرنے اور ان کی تشریح کرنے میں ماہر تھے۔ ان کی خدمات نے ترکی کی نئی نسل کو اپنی تاریخ سے واقف کرنے میں مدد دی۔

 

سنہ ا942ء کی تاریخی تحریر:۔

6 جولائی 1942 کو محمود کمال نے ایک اہم تحریر لکھی، جو آج بھی محفوظ ہے۔ یہ تحریر انہوں نے اپنے ہاتھ سے عثمانی ترکی زبان میں لکھی۔ اس میں انہوں نے اپنے نوجوانی کے خیالات کو یاد کرتے ہوئے ایک جملہ لکھا:

"جب میں نوجوان تھا، میں نے اپنی ایک تحریر میں لکھا تھا کہ 'سب سے خوش نصیب لوگ وہ ہیں جنہوں نے اپنی جوانی کی زندگی مکمل پاکدامنی کے ساتھ گزاری۔' آج، میں بھرپور شکرگزاری کے ساتھ اس جملے کو دوبارہ دہراتا ہوں۔"

یہ جملہ ان کے اخلاقی اصولوں اور زندگی کے تجربات کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کی یہ تحریر اس وقت کے معاشرتی اقدار اور ان کی ذاتی سوچ کو سمجھنے کا ایک نایاب ذریعہ ہے۔

 

ابو الامین محمود کمال کی تاریخی اہمیت:۔

ابو الامین محمود کمال کی خدمات کو ترک تاریخ میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ وہ عثمانی سلطنت کے آخری دور کے چشم دید گواہ تھے اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے ایک عظیم سلطنت کے زوال اور ایک نئی جمہوری ریاست کے قیام کا مشاہدہ کیا۔

ان کی تاریخی دستاویزات اور تحریریں نہ صرف ترکی بلکہ عالمی تاریخ کے محققین کے لیے بھی ایک قیمتی ذریعہ ہیں۔ وہ ان چند مورخین میں سے ایک تھے جنہوں نے دونوں ادوار کی تاریخ کو ترتیب دیا اور محفوظ کیا۔ ان کی تحریریں آج بھی ترک آرکائیوز میں موجود ہیں اور محققین کے لیے ایک اہم حوالہ فراہم کرتی ہیں۔

 

ابو الامین محمود کمال کی میراث:۔

محمود کمال کی میراث آج بھی ترک تاریخ میں زندہ ہے۔ ان کی تحریریں اور دستاویزات ترک معاشرے کے لیے ایک تاریخی خزانہ ہیں۔ انہوں نے اپنے دور کے اہم واقعات کو محفوظ کر کے آنے والی نسلوں کو اپنی تاریخ سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ان کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ تاریخ کو محفوظ رکھنا کتنا ضروری ہے تاکہ ہم ماضی سے سیکھ سکیں اور اپنی شناخت کو برقرار رکھ سکیں۔ ابو الامین محمود کمال جیسے مورخین کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ترکی کی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں، جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 

 

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں
سلطنت عثمانیہ"600سالہ دور حکومت کی لاذوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ جسے دولتِ عثمانیہ اور خلافتِ عثمانیہ کہا جاتا ہے یہ تقریباً سات سو سال تک  قائم رہنے والی  مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت  تھی۔یہ سلطنت 1299ء سے1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی  جس کے حکمران ترک…

مزید پڑھیں
سلطنتِ عثمانیہ کے عروج و زوال کی لازوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ اسلام کی مضبوط ترین اور  عظیم الشان سلطنت تھی۔ترکوں کی یہ عظیم سلطنت جو 600 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط تھی،اس کی سرحدیں یورپ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوی تھیں ،یہ خانہ بدوش ایشیا مائنر سے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں