/ تاریخِ اسلام / خلافتِ عثمانیہ

جاندارلی خلیل پاشا،پہلے عثمانی وزیراعظم جنہیں سلطان محمد فاتح نے پھانسی دی تھی۔

چندارلی حلیل پاشا کون تھے؟

اگر آپ نے کبھی عثمانی تاریخ کے بارے میں پڑھا ہو تو آپ نے سلطان محمد فاتح کا نام ضرور سنا ہوگا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس وقت کے سب سے بڑے مشیر اور وزیر اعظم چندارلی حلیل پاشا بھی ایک اہم شخصیت تھے؟ یہ وہی شخص تھا جو ایک وقت میں عثمانی سلطنت کا سب سے طاقتور آدمی تھا، مگر قسمت نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہی دربار جس میں وہ راج کرتا تھا، اسے زنجیروں میں جکڑ کر لے گیا۔چندارلی حلیل پاشا کوئی عام وزیر نہیں تھا، بلکہ وہ چندارلی خاندان کا وارث تھا، جو کئی نسلوں تک عثمانی سلطنت کے نظام کا سب سے بڑا ستون رہا۔ اس کے والد، دادا، اور چچا سبھی وزیر اعظم رہے تھے، اور وہ خود بھی سلطان مراد دوم اور سلطان محمد فاتح کے دربار میں بیس سال تک اس اہم منصب پر فائز رہا۔ اس کا اثر و رسوخ اتنا بڑھ چکا تھا کہ بعض لوگ اسے "سلطنت کا اصل حاکم" بھی کہتے تھے۔ چلیے، اس دلچسپ کہانی کو تفصیل سے جانتے ہیں۔

ابتدائی زندگی:۔

چندارلی حلیل پاشا کی پیدائش 1360ء میں عثمانی سلطنت کے ایک بااثر اور ذہین خاندان میں ہوئی۔ وہ چندارلی خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جو سلطنت عثمانیہ میں کئی نسلوں تک اہم عہدوں پر فائز رہا۔ ان کے دادا چندارلی کارا حلیل خیر الدین پاشا بھی وزیر اعظم رہے تھے، جبکہ ان کے والد چندارلی ابراہیم پاشا اور چچا چندارلی علی پاشا بھی اسی عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے فقہ، سیاست، تاریخ اور جنگی حکمت عملی میں مہارت حاصل کی۔

عثمانی دربار میں شمولیت:۔

چندارلی حلیل پاشا 1439ء میں وزیر اعظم بنے اور 1 جون 1453ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کا شمار سلطنت عثمانیہ کے سب سے بااثر وزراء میں ہوتا تھا۔ سلطان مراد دوم کے دور میں وہ سلطنت کے اہم فیصلوں میں شامل رہے۔ مراد دوم نے دو مرتبہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی، اور ان کی غیر موجودگی میں چندارلی حلیل پاشا نے سلطنت کی حکمرانی کا بوجھ سنبھالا۔

سازش یا حقیقت؟ – سزائے موت کا فیصلہ:۔

 سلطان محمد فاتح کے دور میں جب بازنطینی بادشاہ قسطنطین الیون نے ایک پیغام بھیجا کہ عثمانی شہزادہ اورحان کی مالی امداد بڑھائی جائے، ورنہ اسے آزاد کر کے بغاوت پر اکسایا جائے گا، تو چندارلی حلیل پاشا نے سخت غصے میں جواب دیا:

"تم بیوقوف یونانی ہو! میں تمہاری چالاکیوں کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ اگر تم سمجھتے ہو کہ ہمیں دھمکیاں دے کر جھکا سکتے ہو، تو یہ تمہاری غلط فہمی ہے۔ اگر تم جنگ چھیڑنا چاہتے ہو، تو آگے بڑھو، مگر یاد رکھو، اس کے نتیجے میں تمہیں اپنے باقی ماندہ علاقے بھی کھونے پڑیں گے۔"

29 مئی 1453 کو قسطنطنیہ فتح ہو گیا۔ سلطان محمد فاتح نے وہ کارنامہ انجام دے دیا جو صدیوں تک کسی کے لیے ممکن نہیں تھا۔ لیکن سلطان کو اچھی طرح معلوم تھا کہ اس کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا—چندارلی حلیل پاشا!

 

1 جون 1453 کو سلطان کے حکم پر چندارلی حلیل پاشا کو گرفتار کر لیا گیا۔ کچھ مورخین کے مطابق، اس پر بازنطینیوں کے ساتھ خفیہ سازش کرنے، سلطنت کے خلاف چالیں چلنے، اور شاہی خاندان سے زیادہ دولت جمع کرنے کے الزامات لگائے گئے۔ اس کے ساتھ وہ تمام مراعات اور طاقت بھی ختم ہو گئی جو اس نے نسلوں سے حاصل کر رکھی تھی۔

پھانسی:۔

 10 جولائی 1453 کو اسے پھانسی دے دی گئی، اور یوں عثمانی تاریخ کے سب سے طاقتور وزیر کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ وہ عثمانی سلطنت کے پہلے وزیر اعظم تھے جنہیں سلطان کے حکم پر پھانسی دی گئی۔ انہیں ازنک (İznik) میں دفن کیا گیا، مگر ان کی قبر ان کے آباؤ اجداد کی طرح روایتی مقبروں سے مختلف تھی – ایک کھلی قبر جس پر کوئی چھت نہ تھی۔

 

چندارلی حلیل پاشا کی تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ سیاست میں کوئی بھی ہمیشہ کے لیے محفوظ نہیں ہوتا۔ وہ عثمانی سلطنت کے سب سے طاقتور وزیر اعظموں میں سے ایک تھے، مگر وقت کے ساتھ وہی طاقت ان کے زوال کا سبب بنی۔ ان کی موت کے بعد، چندارلی خاندان کا اثر و رسوخ ختم ہو گیا، اور ان کی نسل صرف ازنک کے مقامی زمینداروں کی حیثیت سے جانی گئی۔ یہ ایک سبق آموز تاریخ ہے کہ اقتدار ہمیشہ قائم نہیں رہتا۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں
سلطنت عثمانیہ"600سالہ دور حکومت کی لاذوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ جسے دولتِ عثمانیہ اور خلافتِ عثمانیہ کہا جاتا ہے یہ تقریباً سات سو سال تک  قائم رہنے والی  مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت  تھی۔یہ سلطنت 1299ء سے1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی  جس کے حکمران ترک…

مزید پڑھیں
سلطنتِ عثمانیہ کے عروج و زوال کی لازوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ اسلام کی مضبوط ترین اور  عظیم الشان سلطنت تھی۔ترکوں کی یہ عظیم سلطنت جو 600 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط تھی،اس کی سرحدیں یورپ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوی تھیں ،یہ خانہ بدوش ایشیا مائنر سے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں