/ تاریخِ اسلام / خلافتِ عثمانیہ

امیرصالح بک، عثمانی امیر الحج جن کے دور میں نیپولین نے مصر پر حملہ کیا تھا۔

صالح بک، جنہیں "امیر الحج" کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے، مملوکوں کے ایک اہم رہنما تھے جو سلطنت عثمانیہ کے زیر انتظام مصر میں اہم عہدوں پر فائز تھے۔ان کی زندگی اور کردار نے نہ صرف مصر کی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا بلکہ اسلامی دنیا میں بھی ان کی اہمیت مسلمہ ہے۔

 

ابتدائی زندگی اور عہدہ:۔

صالح بک کی ابتدائی زندگی کے بارے میں تفصیلات محدود ہیں، لیکن یہ معلوم ہے کہ وہ مملوکوں کے ایک اہم رہنما تھے اور سلطنت عثمانیہ نے انہیں "امیر الحج" مقرر کیا تھا۔اس عہدے کے تحت، ان کی ذمہ داریوں میں حج کے دوران حاجیوں کی رہنمائی اور ان کی حفاظت شامل تھی۔

 

فرانسیسی مہم اور اس کا اثر:۔

جب نپولین بوناپارٹ کی قیادت میں فرانسیسی افواج مصر پہنچیں، تو انہوں نے مسلمانوں کی طرح پیش آنا شروع کیا اور سلطنت عثمانیہ کا احترام ظاہر کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ مصر میں مملوکوں کی حکومت ختم کرنے کے لیے آئے ہیں۔اس دوران، صالح بک حج کے دوران حاجیوں کی خدمت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

 

بیت المقدس کا سفر اور انتقال:۔

فرانسیسیوں کے مصر پر قبضے اور ان کے گھر کی تباہی کی خبر ملنے کے بعد، صالح بک نے حاجیوں کے ساتھ بیت المقدس جانے اور مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔تاہم، جب وہ بیت المقدس پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے ان کا شدید غصے اور ملامت کے ساتھ استقبال کیا۔اہلِ بیت المقدس نے کہا: "تم پر اللہ کی لعنت ہو! تم نے اسلامی سرزمین کو فرانسیسیوں کے حوالے کر دیا، اور اب تم ہماری زمینیں تباہ کرنے کے لیے آئے ہو؟"

ان الفاظ نے صالح بک کے دل پر گہرا اثر ڈالا اور ان کے دل میں مصر کے کھو جانے کا غم مزید گہرا کر دیا۔یہ ذلت اور شکست کا احساس ان کے لیے ناقابل برداشت ثابت ہوا، اور اسی کرب و ملال میں وہ بیت المقدس میں انتقال کر گئے۔

 

ورثہ اور اثرات:۔

صالح بک کی زندگی اور ان کے فیصلے اسلامی تاریخ کا اہم حصہ ہیں ۔ان کی قربانی اور وفاداری نے مملوکوں اور سلطنت عثمانیہ کے تعلقات کو متاثر کیا اور اسلامی دنیا میں ان کی یادگار قائم رکھی۔صالح بک کی کہانی نہ صرف ان کی ذاتی جدوجہد اور قربانیوں کی عکاسی کرتی ہے بلکہ اس دور کی سیاسی اور سماجی پیچیدگیوں کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کرنے سے ہمیں اس دور کی تاریخ اور اس کے کرداروں کی بہتر سمجھ حاصل ہوتی ہے۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں
سلطنت عثمانیہ"600سالہ دور حکومت کی لاذوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ جسے دولتِ عثمانیہ اور خلافتِ عثمانیہ کہا جاتا ہے یہ تقریباً سات سو سال تک  قائم رہنے والی  مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت  تھی۔یہ سلطنت 1299ء سے1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی  جس کے حکمران ترک…

مزید پڑھیں
سلطنتِ عثمانیہ کے عروج و زوال کی لازوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ اسلام کی مضبوط ترین اور  عظیم الشان سلطنت تھی۔ترکوں کی یہ عظیم سلطنت جو 600 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط تھی،اس کی سرحدیں یورپ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوی تھیں ،یہ خانہ بدوش ایشیا مائنر سے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں