خلافتِ عثمانیہ کے بظاہر خاتمے کے بعد بننے والے پہلے تُرکیہ آرمی چیف۔

انور پاشا کی زندگی اور کارنامے:۔
انور پاشا عثمانی سلطنت کی تاریخ کے ان اہم اور متنازع شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے سلطنت کے سیاسی، فوجی، اور سماجی پہلوؤں پر گہرے نقوش چھوڑے۔ وہ ایک قوم پرست، فوجی کمانڈر، اور اتحاد و ترقی جماعت (Committee of Union and Progress - CUP) کے اہم رہنما تھے۔ ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنا تاریخ کے اس دور کو بہتر طور پر جاننے کے لیے نہایت ضروری ہے جب سلطنت عثمانیہ اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی اور دنیا پہلی جنگِ عظیم کے ہولناک اثرات سے گزر رہی تھی۔
ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر :۔
انور پاشا کا اصل نام اسماعیل انور تھا اور وہ 22 نومبر 1881 کو استنبول میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متوسط طبقے کے خاندان سے تھا۔ ان کے والد کا نام احمد بیگ تھا، جو ایک سرکاری افسر تھے، جبکہ ان کی والدہ عائشہ ہانم ایک گھریلو خاتون تھیں۔انور پاشا نے اپنی ابتدائی تعلیم استنبول میں حاصل کی اور بعد ازاں فوجی اسکول میں داخلہ لیا۔ انہوں نے فوجی اکیڈمی سے گریجویشن کے بعد اپنی فوجی خدمات کا آغاز کیا اور جلد ہی اپنی صلاحیتوں کے باعث اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوئے۔
انور پاشا اور سلطانہ ناجیہ کی شادی :۔
انور پاشا کی شادی عثمانی خاندان کی شہزادی سلطانہ ناجیہ سے ہوئی، جو سلطان عبدالحمید دوم کے بھتیجے شہزادہ سلیمان کی بیٹی تھیں۔ اس شادی نے انور پاشا کو عثمانی شاہی خاندان کے قریب کر دیا، جس سے ان کی سیاسی طاقت میں مزید اضافہ ہوا۔ ایک مشہور تصویر میں انور پاشا اپنی اہلیہ سلطانہ ناجیہ اور اپنی والدہ عائشہ ہانم کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ تصویر 1916 کی ہے، جس میں ان کے بچے بھی موجود ہیں۔ اس تصویر کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ یہ ان کے خاندانی تعلقات اور ذاتی زندگی کا ایک نایاب جھلک پیش کرتی ہے۔
سیاسی کیریئر اور اتحاد و ترقی جماعت :۔
انور پاشا کی سیاسی زندگی کا آغاز اس وقت ہوا جب انہوں نے اتحاد و ترقی جماعت میں شمولیت اختیار کی، جو ایک قوم پرست اور اصلاح پسند جماعت تھی۔ یہ جماعت سلطنت عثمانیہ میں جدیدیت اور مغربی طرز کی اصلاحات لانے کی حامی تھی۔ 1908 کے انقلاب میں انور پاشا کا کلیدی کردار تھا، جب سلطان عبدالحمید دوم کو معزول کر کے آئینی بادشاہت قائم کی گئی۔ اس کے بعد عثمانی سلطنت میں سلطان محمد پنجم کو تخت پر بٹھایا گیا، لیکن اصل طاقت انور پاشا، طلعت پاشا اور جمال پاشا کے ہاتھ میں تھی، جنہیں مل کر تین پاشاؤں کی حکومت کہا جاتا ہے۔
پہلی جنگِ عظیم اور انور پاشا کا کردار :۔
انور پاشا کی زندگی کا سب سے اہم اور متنازع دور پہلی جنگِ عظیم (1914-1918) کا ہے۔ انہوں نے عثمانی سلطنت کو جرمنی کے ساتھ اتحاد کرنے پر قائل کیا اور جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ فیصلہ سلطنت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، کیونکہ جنگ میں عثمانی سلطنت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور بالآخر سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔
سرائے کیمپین (Sarıkamış Campaign):۔
انور پاشا کی ایک بڑی ناکامی سرائے کیمپین تھی، جو 1914-1915 میں روس کے خلاف کی گئی۔ یہ مہم شدید سردی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث ناکام ہوئی، اور تقریباً 90,000 عثمانی فوجی برف میں جم کر ہلاک ہو گئے۔ یہ شکست انور پاشا کے کیریئر پر ایک سیاہ دھبہ سمجھی جاتی ہے۔
ارمینیائی نسل کشی کا تنازع :۔
انور پاشا پر 1915 کی ارمینیائی نسل کشی میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ واقعہ آج بھی مختلف ممالک میں ایک متنازع موضوع ہے۔ کچھ مؤرخین کے مطابق انور پاشا نے ارمینیائیوں کو سلطنت کے لیے خطرہ سمجھا اور ان کی جبری نقل مکانی کا حکم دیا، جس کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
جلاوطنی اور باسماچی تحریک :۔
پہلی جنگِ عظیم میں شکست کے بعد انور پاشا کو سلطنت چھوڑنی پڑی۔ وہ جرمنی، آذربائیجان اور پھر روس گئے۔ بعد ازاں انہوں نے باسماچی تحریک کی قیادت کی، جو روس کے خلاف وسطی ایشیا میں ایک مزاحمتی تحریک تھی۔ اس تحریک کا مقصد سوویت یونین کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنا تھا۔
وفات :۔
انور پاشا 4 اگست 1922 کو تاجکستان میں سرخ فوج (Red Army) کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے۔ ان کی وفات کے بعد ان کی شخصیت کو مختلف انداز میں یاد کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ انہیں ہیرو مانتے ہیں، جبکہ کچھ انہیں سلطنت عثمانیہ کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ انور پاشا کی میراث آج بھی ترکی اور دنیا بھر میں متنازع ہے۔ ترکی کے قوم پرست حلقوں میں انہیں ایک ہیرو اور جدیدیت کے علمبردار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب، لبرل اور سیکولر حلقے انہیں ایک خطرناک قوم پرست اور جنگی جرائم کے مرتکب کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دلچسپ حقائق :۔
1. انور پاشا کی قبر پہلے تاجکستان میں تھی، لیکن 1996 میں ان کی باقیات کو ترکی منتقل کیا گیا اور استنبول میں دفن کیا گیا۔
2. انور پاشا کا ایک بھائی نوری پاشا بھی فوجی کمانڈر تھا، جو آذربائیجان کی آزادی کی تحریک میں شامل تھا۔
3. انور پاشا نے اپنی زندگی کے آخری سال اسلامی خلافت کے احیاء کی کوششوں میں گزارے۔
نتیجہ :۔
انور پاشا کی زندگی اور کارنامے عثمانی سلطنت کے زوال کی کہانی کا ایک اہم باب ہیں۔ وہ ایک کرشماتی رہنما تھے جنہوں نے سلطنت کو جدید بنانے کی کوشش کی، لیکن ان کے فیصلے بعض اوقات سلطنت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ ان کی شخصیت آج بھی مورخین کے درمیان بحث کا موضوع ہے۔ انور پاشا کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس دور کے سیاسی، سماجی، اور فوجی حالات کو بھی مدنظر رکھیں۔ انور پاشا کی زندگی نہ صرف عثمانی تاریخ کا ایک اہم باب ہے بلکہ عالمی تاریخ میں بھی ایک اہم مقام رکھتی ہے۔
تبصرہ کریں