/ تاریخِ اسلام / خلافتِ عثمانیہ

سلطان محمد فاتح کے عظیم جرنیل ایورینوس بے کی لازوال تاریخ۔

ابتدائی زندگی اور پس منظر:۔

ایورینوس بے (Evrenos Bey) کا اصل نام "یحییٰ ایورینوس" تھا۔ وہ ایک بازنطینی نژاد ترکمان خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو بعد میں عثمانی خلافت کے وفادار بن گئے۔ بعض روایات کے مطابق، وہ ایک عیسائی نوبل خاندان میں پیدا ہوئے تھے، لیکن عثمانیوں کے ساتھ شامل ہو کر اسلام قبول کیا اور ایک بہادر جرنیل کے طور پر ابھرے۔ ان کی پیدائش 1330ء کے آس پاس ہوئی، لیکن صحیح تاریخ دستیاب نہیں۔

 

عثمانی فوج میں شمولیت:۔

ایورینوس بے کا شمار ان ابتدائی غازیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے بلقان کی فتوحات میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ سلطان اورخان غازی (1326–1362) اور مراد اول (1362–1389) کے دور میں ایک سپہ سالار بنے۔ ان کی قیادت میں عثمانی فوج نے یونان، مقدونیہ، اور بلغاریہ کے کئی اہم علاقے فتح کیے۔

بلقان کی فتوحات اور جنگی حکمت عملی:۔

ایورینوس بے نے بلقان میں عثمانیوں کی فتوحات کو وسعت دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے 1363ء میں ایڈریانوپل (ادرنہ) فتح کیا، جو بعد میں سلطنت عثمانیہ کا دارالحکومت بنا۔ ان کی غازیانہ جنگی حکمتِ عملی نے انہیں عثمانیوں کے سب سے کامیاب جرنیلوں میں شامل کر دیا۔

مذید فتوحات:۔

سال1363ء میں ادرنہ کی فتح۔

یہ فتح عثمانیوں کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوئی کیونکہ ایڈریانوپل (ادرنہ) کو بعد میں سلطنت عثمانیہ کا دارالحکومت بنایا گیا۔ یہ شہر یورپ میں عثمانی طاقت کے قیام کا پہلا مضبوط قدم تھا۔

سال1371ء میں ماریٹس کی جنگ:۔

یہ جنگ عثمانی افواج اور سربیا کی افواج کے درمیان لڑی گئی۔ اس جنگ میں عثمانیوں کو فیصلہ کن فتح حاصل ہوئی، جس کے نتیجے میں بلقان کے مزید علاقے عثمانی کنٹرول میں آ گئے اور سرب حکمران عثمانیوں کے تابع ہو گئے۔

سال1385ء میں مقدونیہ کے کئی علاقے فتح کیے:۔

ایورینوس بے کی قیادت میں عثمانیوں نے مقدونیہ کے اہم شہروں کو فتح کیا، جن میں اسکوپیہ (Skopje) بھی شامل تھا۔ ان فتوحات نے عثمانی سلطنت کے بلقان میں مزید استحکام کو یقینی بنایا۔

سال1389ء میں کوسوو کی پہلی جنگ میں شمولیت:۔

کوسوو کی جنگ سلطنت عثمانیہ اور سربوں کے درمیان ہوئی، جس میں عثمانیوں نے شاندار فتح حاصل کی۔ اس جنگ نے بلقان میں عثمانیوں کی بالادستی کو مزید مستحکم کر دیا۔

علی بے ایورینوس اوغلو:۔

ایورینوس بے کے بیٹوں میں سے ایک، علی بے ایورینوس اوغلو، عثمانی فوج کے ایک نمایاں کمانڈر تھے۔ وہ 1430 کی دہائی میں سنجق بے کے طور پر مقرر ہوئے اور البانیہ کی بغاوت (1432-1436) کو دبانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے ترہان بے کی مدد سے بغاوت کو ختم کیا۔ 1440 میں وہ بلغراد کے ناکام محاصرے میں بھی شریک تھے۔

سلطان محمد فاتح کے دور میں کردار:۔

ایورینوس بے ایک عظیم سپہ سالار کے طور پر کئی عثمانی سلاطین کے ساتھ رہے۔ جب سلطان محمد فاتح (1451–1481) تخت نشین ہوئے، تو ایورینوس بے کی عمر کافی زیادہ ہو چکی تھی، مگر وہ بلقان کی فتوحات میں عثمانیوں کے لیے ایک اہم شخصیت رہے۔ کہا جاتا ہے کہ قسطنطنیہ کی فتح کے وقت وہ انتہائی ضعیف ہو چکے تھے، لیکن ان کی حکمت عملی اور جنگی تجربہ عثمانیوں کے لیے کارآمد ثابت ہوا۔

وفات:۔

ایورینوس بے کی وفات 1417ء میں ہوئی۔ وہ ینی شہر (موجودہ یونان کا شہر لارِسا) میں دفن ہوئے۔ ان کا مزار آج بھی وہاں موجود ہے اور عثمانی تاریخ میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جاتی ہیں۔

 

"ڈرامہ "Mehmed: Fetihler Sultanı" میں ایورینوس بے کا کردار"

عثمانی جرنیل ایورینوس بے کا کردار ترک اداکار سردار دنیز نے ادا کیا ہے۔ یہ وہی مشہور اداکار ہیں جنہوں نے "Diriliş: Ertuğrul" میں "سلیمان شاہ" کا کردار بھی نبھایا تھا۔

اداکار کا تعارف:۔

نام: سردار دنیز (Serdar Deniz)

پیدائش: 18 اپریل 1969، ترکی

مشہور کردار: سلیمان شاہ (Diriliş: Ertuğrul)، Evrenos Bey (Mehmed: Fetihler Sultanı)

سردار دنیز کی سب سے بڑی خوبی ان کا متاثر کن لب و لہجہ، شاندار تاثرات، اور جنگجو کرداروں میں حقیقت پسندی ہے۔

ڈرامہ "Mehmed: Fetihler Sultanı" میں ان کا کردار ایک وفادار عثمانی سپہ سالار کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو نہ صرف بلقان کی فتوحات میں سلطان محمد فاتح کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں بلکہ عثمانیوں کی جنگی حکمت عملی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی شاندار اداکاری نے تاریخی حقیقت کو مزید زندہ کر دیا ہے۔

ایورینوس بے عثمانی تاریخ کے ان سپہ سالاروں میں شامل ہیں جنہوں نے یورپ میں اسلامی فتوحات کی راہ ہموار کی۔ ان کا جنگی تجربہ اور مہارت بلقان کی فتح میں سلطان محمد فاتح اور ان کے پیش رو سلاطین کے لیے ایک اثاثہ ثابت ہوئی۔ ان کی داستان آج بھی جذبہ ایمانی، حکمت، اور شجاعت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ان کے کردار کو "Mehmed: Fetihler Sultanı" میں انتہائی خوبصورتی اور حقیقت پسندی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، اور اداکار سردار دنیز نے اس کردار کو امر کر دیا ہے۔ یہ تاریخ ہے، جو ہمیں ماضی سے سیکھنے اور مستقبل کی راہیں متعین کرنے کا درس دیتی ہے۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں
سلطنت عثمانیہ"600سالہ دور حکومت کی لاذوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ جسے دولتِ عثمانیہ اور خلافتِ عثمانیہ کہا جاتا ہے یہ تقریباً سات سو سال تک  قائم رہنے والی  مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت  تھی۔یہ سلطنت 1299ء سے1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی  جس کے حکمران ترک…

مزید پڑھیں
سلطنتِ عثمانیہ کے عروج و زوال کی لازوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ اسلام کی مضبوط ترین اور  عظیم الشان سلطنت تھی۔ترکوں کی یہ عظیم سلطنت جو 600 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط تھی،اس کی سرحدیں یورپ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوی تھیں ،یہ خانہ بدوش ایشیا مائنر سے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں