آخری عثمانی شہزادی "فاطمہ"کی ناقابلِ فراموش داستان۔

عثمانی سلطنت کے زوال اور مشرق وسطیٰ کی سیاسی تبدیلیوں کے دوران، فاطمہ نسل شاہ اور ان کے شوہر محمد عبد المنعم کی زندگیوں نے تاریخ کے اہم موڑوں کی عکاسی کی۔
فاطمہ نسل شاہ،عثمانی ورثے کی امین:۔
فاطمہ نسل شاہ 1921ء میں پیدا ہوئیں۔ان کے والد شہزادہ عمر فاروق تھے، جو سلطان عبد المجید ثانی کے بیٹے تھے، اور والدہ رقیہ صبیحہ سلطان تھیں، جو سلطان محمد ششم کی بیٹی تھیں۔اس طرح، فاطمہ نسل شاہ عثمانی سلطنت کے دو آخری سلاطین کی پوتی تھیں۔
محمد عبد المنعم: مصری شاہی خاندان کے رکن:۔
محمد عبد المنعم 1899ء میں پیدا ہوئے۔وہ مصر کے خدیو عباس حلمی ثانی کے بیٹے تھے، جو 1892ء سے 1914ء تک مصر اور سوڈان کے حکمران رہے۔عبد المنعم نے فرانس میں تعلیم حاصل کی اور بعد میں مصری سیاست میں سرگرم کردار ادا کیا۔
ازدواج اور خاندان:۔
فاطمہ نسل شاہ اور محمد عبد المنعم کی شادی 1940ء میں ہوئی۔ان کے دو بچے ہوئے:عباسی حلمی اور یاسمین۔
مصر کی سیاسی تبدیلیاں اور عبد المنعم کی وصایت:۔
1952ء میں مصری انقلاب کے بعد، بادشاہ فاروق اول نے تخت چھوڑ دیا اور ان کے بیٹے احمد فواد دوم کو بادشاہ مقرر کیا گیا۔چونکہ فواد دوم اس وقت کم عمر تھے، محمد عبد المنعم کو وصی مقرر کیا گیا۔تاہم، ان کی وصایت مختصر مدت کے لیے تھی، کیونکہ 1953ء میں مصر میں جمہوریہ کا اعلان کیا گیا اور شاہی نظام کا خاتمہ ہوا۔
بعد کی زندگی:۔
جمہوریہ کے قیام کے بعد، محمد عبد المنعم اور ان کا خاندان مصر چھوڑ کر یورپ منتقل ہو گیا۔فاطمہ نسل شاہ نے اپنی زندگی کا باقی حصہ پیرس میں گزارا، جہاں وہ 2012ء میں وفات پا گئیں۔
تاریخی اہمیت:۔
فاطمہ نسل شاہ اور محمد عبد المنعم کی زندگیاں عثمانی اور مصری شاہی خاندانوں کے زوال اور مشرق وسطیٰ کی سیاسی تبدیلیوں کی عکاس ہیں۔ان کی کہانی ان ادوار کی پیچیدگیوں اور تبدیلیوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
تبصرہ کریں