/ تاریخِ اسلام / خلافتِ عثمانیہ

حُرم سلطان ، ایک غلام سے سلطنت کی ملکہ تک کا ناقابلِ یقین سفر۔

اگر آپ نے کبھی سلطنت عثمانیہ کی تاریخ پڑھی ہو تو یقیناً سلطان سلیمانِ عالی شان کا نام ضرور سنا ہوگا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک غلام لڑکی نے نہ صرف سلطان کا دل جیتا، بلکہ سلطنت عثمانیہ کی سب سے طاقتور عورت بن کر تاریخ میں ہمیشہ کے لیے اپنا نام درج کروا دیا؟یہ کہانی ہے حُرم سلطان کی، جنہیں روکسیلانا بھی کہا جاتا ہے۔ وہ ایک معمولی غلام لڑکی تھیں، لیکن ان کی چالاکی، ذہانت اور بے پناہ حسن نے انہیں سلطان کی قانونی بیوی اور سیاسی طاقت کا مرکز بنا دیا۔ آخر یہ سب کیسے ہوا؟ چلیے، تاریخ کے پردے ہٹا کر اس ناقابلِ یقین سفر کو جانتے ہیں!

ابتدائی زندگی:۔

حُرم سلطان کی پیدائش 1502 میں موجودہ یوکرین (گلیشیا) کے علاقے میں ہوئی۔ وہ ایک آرتھوڈوکس پادری حاوریلو لیسوفسکی کی بیٹی تھیں، اور ان کا اصل نام الیکساندرا یا انستازیا تھا۔ ان کا تعلق ایک متوسط طبقے کے خاندان سے تھا اور وہ ایک عام مگر خوشگوار زندگی گزار رہی تھیں، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

غلامی کا آغاز،اور قیدی سے کنیز:۔

1520 کی دہائی میں، کریمین تاتاریوں نے ان کے گاؤں پر حملہ کیا اور ہزاروں لوگوں کو غلام بنا کر بیچ دیا۔ حُرم سلطان بھی ان بدقسمت افراد میں شامل تھیں، جنہیں پکڑ کر تاتاری تاجروں نے کریمیا کے شہر کافی (Kaffa) میں فروخت کر دیا۔ بعد ازاں، وہ قسطنطنیہ (استنبول) لائی گئیں اور سلطان سلیمان کے شاہی حرم میں بھیج دی گئیں۔

حرم سلطان میں داخلہ:۔

حُرم سلطان کی انٹری عثمانی حرم میں محض ایک عام لونڈی کے طور پر ہوئی تھی۔ وہ حیران، خوفزدہ اور تنہا تھیں، لیکن ان کے اندر کچھ ایسا تھا جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتا تھا۔ ان کا حسن، ذہانت، اور بے حد دلکش شخصیت نے جلد ہی ان کی قسمت بدل دی۔

سلطان سلیمان کی توجہ حاصل کرنا:۔

کہا جاتا ہے کہ حُرم سلطان نے خود کو سلطان کے سامنے نمایاں کرنے کے لیے ایک چال چلی۔ جب سلطان حرم میں آیا تو وہ باقی لڑکیوں کی طرح خاموش کھڑی رہنے کے بجائے، سیدھا سلطان کی آنکھوں میں دیکھنے لگیں اور پھر بے ہوش ہونے کا ڈرامہ کیا۔ سلطان نے انہیں فوراً سنبھالا اور انہیں اپنے نجی چیمبر میں بھجوانے کا حکم دیا۔ یہیں سے سلطان اور حُرم کا رشتہ شروع ہوا۔

نام کی تبدیلی:۔

سلیمان کو ان کا خوش مزاج ہونا بے حد پسند آیا، اسی لیے انہوں نے انہیں "حُرم" (خوش رہنے والی) کا لقب دیا۔ یہ نام بعد میں تاریخ کا حصہ بن گیا۔

مہدِیوران سے دشمنی:۔

حرم میں پہلے ہی سلطان کی محبوبہ مہدِیوران سلطان موجود تھیں، جن سے سلطان کا ایک بیٹا بھی تھا، شہزادہ مصطفی۔ جب حُرم سلطان نے سلطان کی محبت حاصل کر لی تو مہدِیوران اور حُرم کے درمیان سخت دشمنی شروع ہو گئی۔ ایک دن دونوں کی آپس میں جھڑپ ہوئی اور مہدِیوران نے حُرم کو مارا، جس کے بعد سلطان نے مہدِیوران سے دوری اختیار کر لی۔

سلطان سلیمان سے شادی:۔

عثمانی روایت میں یہ عام بات نہیں تھی کہ سلاطین اپنی کنیزوں سے شادی کریں، لیکن سلطان سلیمان نے یہ روایت توڑ دی اور حُرم سلطان کو اپنی قانونی بیوی بنا لیا! یہ ایک ناقابلِ یقین واقعہ تھا جس نے عثمانی دربار کو ہلا کر رکھ دیا۔حُرم سلطان صرف سلطان کی بیوی نہیں تھیں، بلکہ سلطنت عثمانیہ کے سیاسی معاملات میں بھی دخیل ہونے لگیں۔ انہوں نے نہ صرف سلطان کے خط و کتابت میں مداخلت کی، بلکہ یورپی بادشاہوں سے براہ راست سفارتی تعلقات بھی رکھے۔

فلاحی کام:۔

حُرم سلطان نے صرف سیاست نہیں کی بلکہ کئی فلاحی منصوبے بھی مکمل کروائے، جیسے:  حسکی سلطان کمپلیکس – مسجد، مدرسہ اور ہسپتال پر مشتمل  حُرم سلطان حمام – استنبول میں حاجیہ صوفیہ کے قریب تاریخی حمام  یروشلم اور مکّہ میں عوامی دسترخوان – جہاں ہزاروں غریبوں کو روزانہ کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

شہزدے مصطفیٰ کا قتل:۔

سلطان سلیمان کے سب سے بڑے بیٹے شہزادہ مصطفی کو فوج میں بے حد مقبولیت حاصل تھی، لیکن حُرم سلطان نہیں چاہتی تھیں کہ وہ تخت پر بیٹھیں۔ کچھ مؤرخین کا ماننا ہے کہ انہوں نے سازش کے ذریعے سلطان کو مصطفی کے خلاف کر دیا۔ 1553 میں، سلطان نے اپنے ہی بیٹے کو قتل کروا دیا۔

حُرم سلطان کا اثر و رسوخ آہستہ آہستہ کم ہونے لگا، اور وہ ایک نامعلوم بیماری میں مبتلا ہو گئیں۔15 اپریل 1558 کو حُرم سلطان وفات پا گئیں۔ انہیں سلطان سلیمان کے مقبرے کے قریب دفن کیا گیا۔ ان کا مزار آج بھی استنبول میں موجود ہے۔

اختتام:۔

حُرم سلطان کی کہانی طاقت، سیاست، محبت اور دشمنی کی ایک حیرت انگیز داستان ہے۔ وہ ایک غلام لڑکی سے سلطنت کی سب سے طاقتور خاتون بنیں، لیکن اقتدار کی جنگ میں کئی دشمن بھی پیدا کیے۔ ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ طاقت ہمیشہ کے لیے کسی کے پاس نہیں رہتی۔

آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا حُرم سلطان ایک قابلِ عزت حکمران تھیں یا محض ایک چالاک سازشی خاتون؟ اپنی رائے کمنٹس میں دیں! ????

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں
سلطنت عثمانیہ"600سالہ دور حکومت کی لاذوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ جسے دولتِ عثمانیہ اور خلافتِ عثمانیہ کہا جاتا ہے یہ تقریباً سات سو سال تک  قائم رہنے والی  مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت  تھی۔یہ سلطنت 1299ء سے1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی  جس کے حکمران ترک…

مزید پڑھیں
سلطنتِ عثمانیہ کے عروج و زوال کی لازوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ اسلام کی مضبوط ترین اور  عظیم الشان سلطنت تھی۔ترکوں کی یہ عظیم سلطنت جو 600 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط تھی،اس کی سرحدیں یورپ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوی تھیں ،یہ خانہ بدوش ایشیا مائنر سے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں