/ تاریخِ اسلام / مشہور شخصیات

خیر الدین باربروسا،سمندری لٹیرا جو بعد میں سلطنتِ عثمانیہ کا طاقتور ترین امیر البحر بنا۔

خیرالدین باربروسا، جن کا اصل نام خضر بن یعقوب تھا، 1478ء میں جزیرہ لسبوس (موجودہ یونان) کے شہر میتیلین میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد یعقوب آغا ایک عثمانی سپاہی تھے، جبکہ والدہ عیسائی تھیں۔ خضر کے تین بھائی تھے: اسحاق، عروج، اور الیاس۔

 

ابتدائی زندگی اور قزاقی:

خضر نے اپنی جوانی میں بحیرۂ روم میں تجارت اور جہاز رانی کا آغاز کیا، لیکن جلد ہی وہ اور ان کے بھائی قزاقی کی طرف مائل ہو گئے۔ ان کی قزاقی کی سرگرمیاں زیادہ تر عیسائی جہازوں کے خلاف ہوتی تھیں، جو اس وقت بحیرۂ روم میں سرگرم تھے۔ ان جھڑپوں میں ان کے بھائی الیاس کی موت ہوئی، جبکہ عروج کو گرفتار کر کے رہوڈز میں قید کیا گیا۔ عروج قید سے فرار ہو کر مصر پہنچے، جہاں مملوک سلطان قانصوہ غوری نے انہیں عیسائیوں کے زیر قبضہ جزائر پر حملوں کے لیے ایک جہاز فراہم کیا۔

 

عروج رئیس اور الجزائر:

عروج اور خضر نے شمالی افریقہ میں اپنی سرگرمیاں تیز کیں اور الجزائر کے علاقے میں اپنی قوت مستحکم کی۔ عروج کی بہادری اور مسلمانوں کی مدد کے باعث انہیں "بابا عروج" کہا جانے لگا، جو بعد میں یورپی زبانوں میں بگڑ کر "باربروسا" (ریش قرمز) بن گیا۔ 1516ء میں عروج نے الجزائر پر قبضہ کر کے خود کو حکمران مقرر کیا، لیکن 1518ء میں ہسپانوی افواج کے ساتھ جنگ میں وہ شہید ہو گئے۔ ان کی وفات کے بعد خضر نے ان کی جگہ لی اور الجزائر کے حکمران بن گئے۔

 

عثمانی سلطنت سے تعلق اور امیر البحر کا عہدہ:

خضر نے عثمانی سلطان سلیمان قانونی کی بالادستی قبول کی، جس پر سلطان نے انہیں "خیرالدین" کا لقب دیا اور عثمانی بحریہ کا سربراہ (امیر البحر) مقرر کیا۔ اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد خیرالدین پاشا نے عثمانی بحریہ کو منظم کیا اور بحیرۂ روم میں عثمانی تسلط کو مضبوط کیا۔

 

بحری معرکے اور فتوحات:

خیرالدین پاشا نے کئی اہم بحری معرکوں میں حصہ لیا:

1534ء میں تیونس پر قبضہ: انہوں نے تیونس پر قبضہ کیا، لیکن 1535ء میں ہسپانوی شہنشاہ چارلس پنجم نے اسے واپس لے لیا۔

جنگِ پریویزا (28 ستمبر 1538ء): یہ معرکہ ان کی زندگی کا اہم ترین کارنامہ تھا، جہاں انہوں نے پاپائے روم کی قیادت میں عیسائی اتحاد کو شکست دی، جس کے نتیجے میں بحیرۂ روم میں عثمانی بالادستی قائم ہوئی۔

اٹلی اور اسپین پر حملے: انہوں نے اٹلی اور اسپین کے ساحلی علاقوں پر حملے کیے اور کئی جزائر پر قبضہ کیا، جس سے یورپی طاقتوں کو شدید نقصان پہنچا۔

 

وراثت اور اثرات:

خیرالدین باربروسا کی بحری فتوحات نے عثمانی سلطنت کو بحیرۂ روم میں برتری دلائی اور یورپی طاقتوں کے خلاف مسلمانوں کی قوت کو مضبوط کیا۔ انہوں نے اپنی سوانح حیات "غزواتِ خیرالدین پاشا" تحریر کی، جو آج بھی توپ کاپی محل اور جامعہ استنبول کے کتب خانے میں محفوظ ہے۔

وفات:

 

1544ء میں خیرالدین پاشا نے سبکدوشی اختیار کی اور استنبول میں قیام پذیر ہوئے۔ 4 جولائی 1546ء کو ان کا انتقال ہوا اور انہیں استنبول میں بحری عجائب خانے کے قریب دفن کیا گیا۔ آج بھی ترک بحریہ کے جہاز ان کے مزار کے سامنے سے گزرتے وقت سلامی پیش کرتے ہیں، جو ان کی عظمت اور خدمات کا اعتراف ہے۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

رمضان المبارک کے مہینے میں شہید ہونے والے10خوش نصیب مسلمان سلطان۔

1)حضرت علیؑ خارجی جو مولا علیؑ سے جنگ میں زندہ بچ گئے تھے، بالآخروہ اس نتیجہ پر پھونچے که اس قتل و غارت کی وجہ حضرت علی (ع) معاویہ اورعمرو عاص…

مزید پڑھیں
"بایسانجور بنوفیسکی اور امام شامل: داغستان و چیچنیا کے عظیم مجاہدین کی تاریخ"

قفقاز کی سرزمین نے اسلام کے کئی بہادر سپوتوں کو جنم دیا، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے روسی استعمار کے خلاف جدوجہد کی۔ ان میں امام شامل اور بایسانجور بینوفیسکی کے نام نمایاں ہیں۔ یہ مضمون…

مزید پڑھیں
کیا شیخ الاسلام موسیٰ آفندی فری میسن تھے؟

شیخ الاسلام موسیٰ کاظم آفندی سلطنت عثمانیہ کے 19ویں شیخ الاسلام تھے، جو 1910ء سے 1911ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ان کا تعلق ایک معزز خاندان سے تھا اور وہ اپنے علمی مقام اور دینی خدمات کے لیے مشہور…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں