محمد بن قاسم کو بیل کی کھال میں سی کر کیوں مارا گیا تھا؟

محمد بن قاسم – تاریخ کا سنہری باب
محمد بن قاسم برصغیر کی تاریخ کا وہ سنہری کردار ہے جس نے کم عمری میں اپنی جنگی مہارت، حکمت عملی اور انصاف پسندی سے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ وہ بنو امیہ کے عظیم سپہ سالار تھے، جنہوں نے سندھ کو فتح کیا اور اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی۔محمد بن قاسم 695ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق قریش کے مشہور قبیلے ثقفی سے تھا۔ ان کے چچا حجاج بن یوسف بنو امیہ کے زبردست گورنر تھے، جنہوں نے انہیں عسکری تربیت دی اور ان کی ذہانت و قابلیت کو نکھارا۔
سندھ پر حملے کی وجوہات:
عرب تاجروں کا واقعہ: 711ء میں سری لنکا کے راجہ نے کچھ مسلمان خواتین اور بچوں کو ایک عرب جہاز کے ذریعے حجاج بن یوسف کے پاس بھیجا، مگر دیبل کے حکمران راجہ داہر کے بحری قزاقوں نے اس جہاز کو لوٹ لیا اور قیدی بنا لیا۔
حجاج بن یوسف کا انتقام: حجاج بن یوسف نے راجہ داہر کو قیدیوں کی رہائی کے لیے خط لکھا، مگر انکار پر اس نے محمد بن قاسم کو سندھ فتح کرنے کا حکم دیا۔
سندھ کی فتح: محمد بن قاسم 711ء میں اپنے 12,000 فوجیوں کے ساتھ سندھ کی طرف روانہ ہوئے۔
دیبل کی فتح: انہوں نے منجنیقوں کا استعمال کر کے دیبل (موجودہ کراچی کے قریب) کو فتح کیا۔
نیرون کوٹ اور سیوستان: انہوں نے آگے بڑھ کر ان علاقوں کو بھی فتح کیا۔
راجہ داہر کی شکست: 712ء میں راجہ داہر اور محمد بن قاسم کے درمیان دریائے سندھ کے کنارے ایک تاریخی جنگ ہوئی، جس میں راجہ داہر مارا گیا اور سندھ اسلامی سلطنت کا حصہ بن گیا۔
ملتان کی فتح: محمد بن قاسم نے مزید پیش قدمی کرتے ہوئے ملتان کو بھی فتح کیا اور اسے 'سنہری شہر' قرار دیا۔
محمد بن قاسم کی حکمت عملی اور طرزِ حکومت:۔
عوام کے ساتھ حسنِ سلوک: محمد بن قاسم نے غیر مسلموں کے ساتھ نرمی برتی، مندروں کی حفاظت کی اور مقامی باشندوں کو آزادی دی۔
ٹیکس اور انتظامی نظام: انہوں نے سندھ میں عدل و انصاف پر مبنی ٹیکس نظام نافذ کیا، جس کی وجہ سے مقامی لوگ ان سے خوش تھے۔
اسلامی تعلیمات کی ترویج: انہوں نے سندھ میں مساجد اور اسلامی تعلیمات کے مراکز قائم کیے۔
محمد بن قاسم کے بعد کیا ہوا؟ ہمارے اکثر تاریخی ذرائع محمد بن قاسم کی فتوحات کا ذکر تو کرتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ان کے بعد کیا ہوا؟ محمد بن قاسم کی فتوحات کے بعد، سندھ اور ملتان تک ان کی سلطنت وسیع ہو چکی تھی۔ انہوں نے ان علاقوں میں امن و امان قائم کیا، اور مقامی آبادی کو مکمل مذہبی آزادی دی۔
راجہ داہر اور سندھ کی سیاست: راجہ داہر کی موت کے بعد سندھ کی سیاسی صورتحال تبدیل ہو گئی۔ محمد بن قاسم نے یہاں کی حکمرانی کو منظم کیا، مگر اس دوران اموی خلافت میں تبدیلی آ گئی۔
محمد بن قاسم کی المناک موت: محمد بن قاسم کی کامیابیوں سے کچھ لوگ حسد کرنے لگے، خاص طور پر بنو امیہ کے نئے خلیفہ سلیمان بن عبد الملک۔ جب حجاج بن یوسف کا انتقال ہوا، تو سلیمان نے محمد بن قاسم کو معزول کر کے واپس بلا لیا۔ راستے میں انہیں قید میں ڈال دیا گیا اور تشدد کے باعث 715ء میں صرف 20 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا۔
موت کے متضاد بیانات:
چچ نامہ کے مطابق: محمد بن قاسم نے راجہ داہر کی بیٹیوں کو خلیفہ کے دربار میں بھیجا، مگر انہوں نے الزام لگایا کہ محمد بن قاسم نے انہیں پہلے ہی بے آبرو کر دیا ہے۔ خلیفہ نے غصے میں آ کر محمد بن قاسم کو قتل کروا دیا۔
البلاذری کی روایت: حجاج بن یوسف کے دشمنوں نے محمد بن قاسم کو انتقام کا نشانہ بنایا، انہیں قید کر دیا گیا اور اذیت دے کر مار دیا گیا۔
نتائج اور اثرات: محمد بن قاسم کی فتوحات نے برصغیر میں اسلام کے پھیلاؤ کی بنیاد رکھی۔ ان کے لائے ہوئے عدل و انصاف نے سندھ کو 'باب الاسلام' بنا دیا۔ ان کی شخصیت آج بھی تاریخ میں بہادری، ذہانت اور قیادت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
نتیجہ: محمد بن قاسم کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ جوانی میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ وہ تاریخ کے ان عظیم جرنیلوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نہ صرف جنگ جیتی بلکہ دل بھی جیتے۔ ان کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
تبصرہ کریں