/ تاریخِ اسلام / خلافتِ عثمانیہ

شریف حسین ،جس نے خلافتِ عثمانیہ کے خلاف بغاوت کرتے ہوئےاسے توڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔

شریف حسین کون تھا؟

شریف حسین بن علی حجاز (موجودہ سعودی عرب کے مغربی حصے) کے حکمران اور 1908 سے 1917 تک مکہ مکرمہ کے شریف اور امیر رہے۔ وہ بنو ہاشم کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جو اپنے نسب کو حضرت محمد ﷺ سے جوڑتے ہیں۔ انہیں سلطنت عثمانیہ نے مکہ کے شریف کے طور پر مقرر کیا تھا، اور وہ حجاز کے مقدس مقامات کے نگران تھے۔

 

عرب دنیا میں شریف حسین کی حیثیت:۔

عرب دنیا میں شریف حسین کو ایک مذہبی اور سیاسی رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا۔ حجاز کے مقدس شہروں (مکہ اور مدینہ) کی نگرانی کی وجہ سے ان کا مقام بہت بلند تھا۔ تاہم، ان کے عثمانی سلطنت کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے، کیونکہ وہ اپنی طاقت میں اضافہ چاہتے تھے اور عثمانیوں کی مرکزیت پسند پالیسیوں کے مخالف تھے۔شریف حسین نے عثمانی سلطنت کے خلاف 1916 میں عرب بغاوت (Arab Revolt) کی قیادت کی۔ اس بغاوت کے پیچھے کئی عوامل کارفرما تھے:

  1. عثمانی مرکزیت: سلطنت عثمانیہ کے اتحاد و ترقی پارٹی (CUP) کے رہنماؤں کی پالیسیوں نے عرب رہنماؤں کو بے اختیار کر دیا تھا، جو شریف حسین جیسے مقامی حکمرانوں کے لیے ناقابل قبول تھا۔

  2. برطانوی وعدے: شریف حسین کو برطانیہ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ عثمانیوں کے خلاف بغاوت کریں گے تو انہیں ایک آزاد عرب ریاست دی جائے گی، جو شام، عراق، حجاز اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہوگی۔

  3. لارنس آف عربیہ کا کردار: تھامس ایڈورڈ لارنس، جو "لارنس آف عربیہ" کے نام سے مشہور ہے، شریف حسین اور ان کے بیٹوں کے ساتھ قریبی تعلق میں تھا۔ لارنس نے برطانیہ کی طرف سے عرب بغاوت کو منظم کرنے اور شریف حسین کو عثمانیوں کے خلاف جنگ پر آمادہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

لارنس آف عربیہ (تھامس ایڈورڈ لارنس) ایک برطانوی خفیہ ایجنٹ، ماہرِ آثارِ قدیمہ، اور فوجی افسر تھا۔ اس نے عرب بغاوت کے دوران اہم کردار ادا کیا۔ لارنس نے عرب قبائل کو عثمانیوں کے خلاف متحد کرنے، جنگی حکمتِ عملی فراہم کرنے، اور ان کی عسکری تربیت میں مدد کی۔

عرب بغاوت کی تاریخ درج ذیل اہم مراحل پر مشتمل ہے:

عرب بغاوت 10 جون 1916 کو شروع ہوئی۔ یہ بغاوت شریف حسین اور ان کے بیٹوں، خصوصاً فیصل اور عبداللہ کی قیادت میں ہوئی۔

  1. بغاوت کی شروعات: لارنس نے شریف حسین اور ان کے بیٹوں، خاص طور پر فیصل اور عبداللہ، کو عثمانیوں کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیا۔ برطانیہ نے مالی اور فوجی امداد فراہم کی، جس سے بغاوت کو تقویت ملی۔

  2. عقبہ کی فتح (1917): لارنس نے عرب افواج کو عقبہ کی بندرگاہ پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔ اس فتح نے عرب بغاوت کو ایک نئی سمت دی اور اتحادی افواج کے لیے ایک اہم سپلائی لائن کھول دی۔

  3. ریلوے پر حملے: لارنس اور عرب قبائل نے حجاز ریلوے پر متعدد حملے کیے، جس کا مقصد عثمانیوں کی رسد کو روکنا تھا۔ ان کارروائیوں نے عثمانی فوج کو کمزور کر دیا۔

  4. دمشق کی فتح (1918): لارنس نے عرب افواج کے ساتھ مل کر دمشق پر قبضہ کیا، جو عثمانی سلطنت کے خاتمے کی علامت بن گیا۔ دمشق کی فتح عرب بغاوت کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔

 اہم واقعات درج ذیل ہیں:

  1. مکہ پر قبضہ: بغاوت کا آغاز مکہ مکرمہ پر قبضے سے ہوا۔ شریف حسین کی فوج نے عثمانی گارنیشن کو شکست دی اور شہر کو کنٹرول میں لے لیا۔

  2. مدینہ کا محاصرہ: مدینہ منورہ پر قبضہ کرنے کی کوشش ناکام رہی، کیونکہ وہاں کے عثمانی گورنر فخرالدین پاشا نے سخت مزاحمت کی۔

  3. دمشق کی فتح: 1918 میں شریف حسین کے بیٹے، فیصل، کی قیادت میں دمشق پر قبضہ ہوا، جس نے بغاوت کو کامیابی کی طرف لے جانے میں مدد دی۔

بغاوت کے بعد کے حالات:۔

بغاوت کے بعد شریف حسین کو انعام کے طور پر حجاز کا بادشاہ بنایا گیا، لیکن برطانوی اور فرانسیسی سامراج نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔ 1916 میں سائیکس-پیکو معاہدہ منظر عام پر آیا، جس میں برطانیہ اور فرانس نے عرب علاقوں کو آپس میں تقسیم کر لیا تھا۔

شریف حسین کی جلاوطنی:۔

شریف حسین 1924 تک حجاز کے بادشاہ رہے، لیکن عبدالعزیز بن سعود کے حملے کے بعد انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا۔ عبدالعزیز نے نجد اور حجاز کو متحد کر کے سعودی عرب کی بنیاد رکھی۔

شریف حسین کو برطانیہ نے پہلے قبرص میں جلاوطن کیا اور بعد میں عمان منتقل کر دیا۔ وہ 1931 میں عمان میں انتقال کر گئے۔ ان کی وصیت کے مطابق انہیں مسجد اقصیٰ کے قریب دفن کیا گیا۔شریف حسین کی زندگی ایک پیچیدہ داستان ہے، جو طاقت، سیاست، اور دھوکہ دہی کے گرد گھومتی ہے۔ انہوں نے عرب دنیا کو عثمانیوں سے آزاد کرانے کی کوشش کی، لیکن سامراجی طاقتوں کے کھیل میں استعمال ہو کر اپنے اقتدار اور علاقے دونوں سے محروم ہو گئے۔ ان کی تاریخ عرب قوم پرستی اور سامراجی سیاست کے تناظر میں ایک اہم سبق فراہم کرتی ہے۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں
سلطنت عثمانیہ"600سالہ دور حکومت کی لاذوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ جسے دولتِ عثمانیہ اور خلافتِ عثمانیہ کہا جاتا ہے یہ تقریباً سات سو سال تک  قائم رہنے والی  مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت  تھی۔یہ سلطنت 1299ء سے1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی  جس کے حکمران ترک…

مزید پڑھیں
سلطنتِ عثمانیہ کے عروج و زوال کی لازوال داستان۔

سلطنتِ عثمانیہ اسلام کی مضبوط ترین اور  عظیم الشان سلطنت تھی۔ترکوں کی یہ عظیم سلطنت جو 600 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط تھی،اس کی سرحدیں یورپ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوی تھیں ،یہ خانہ بدوش ایشیا مائنر سے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں