سلطان محمود غزنوی کے سومنات کے مندر پر حملے کی تاریخ۔

محمود غزنوی کا سومنات پر حملہ: تاریخ کا ایک اہم موڑ:۔

تقریباً ایک ہزار سال پہلے، 1025 عیسوی میں، سلطان محمود غزنوی نے گجرات کے ساحلی علاقے میں واقع سومنات کے مشہور مندر پر حملہ کیا۔ اس حملے نے برصغیر کی تاریخ میں ایک اہم مقام حاصل کیا اور اس کے اثرات آج تک محسوس کیے جاتے ہیں۔ اس حملے کے نتیجے میں مندر کی عظمت کو تباہ کیا گیا اور وہاں سے قیمتی خزانہ لوٹ لیا گیا۔

 

سومنات کے مندر کی تاریخ:۔

سومنات کا مندر اپنی شان و شوکت کے لئے مشہور تھا اور گجرات کی گورجر سلطنت کا مذہبی دارالحکومت سمجھا جاتا تھا۔ اس مندر کی چھت 56 ستونوں پر قائم تھی جو افریقہ سے لائے گئے پتھروں سے بنی ہوئی تھی۔ اس کے اوپر 14 سنہری گنبد تھے جو دھوپ میں چمکتے اور دور سے نظر آتے تھے۔مندر کے اندر ایک عظیم "شیو لِنگا" نصب تھا، جس کی اونچائی سات بالشت تھی اور اس پر سونے کا تاج چمکتا تھا۔ اس کے قریب جواہرات اور قیمتی پتھروں سے بھرا ہوا خزانہ موجود تھا، جس میں سونے کی زنجیروں اور موتیوں سے مزین اشیاء شامل تھیں۔مندر نہ صرف ایک مذہبی مقام تھا بلکہ یہ ہندوستان بھر میں اپنی ثقافتی اہمیت کے لئے بھی مشہور تھا۔ عقیدت مند یہاں اپنے مال و اسباب نذرانہ پیش کرتے تھے، اور ہزاروں گاؤں اس مندر کی دیکھ بھال کے ذمہ دار تھے۔ یہاں پر موجود بتوں کی پوجا کرنے کے لئے برہمن بھی مستقل طور پر موجود رہتے تھے۔

 

سلطان محمود غزنوی کا حملہ:۔

سلطان محمود غزنوی نے اپنی سلطنت کو وسطیٰ ایشیا سے بڑھا کر سندھ تک پھیلایا تھا، اور اس دوران ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کئی مندروں کو تباہ کیا۔ سومنات کا مندر ان کے نشانے پر تھا کیونکہ اس کی دولت اور شہرت پوری دنیا میں پھیل چکی تھی۔

محمود غزنوی نے 18 اکتوبر 1025ء کو 30,000 گھڑ سواروں اور 54,000 دیگر سپاہیوں کے ساتھ سومنات پر حملہ کیا۔ وہ غزنی سے سومنات تک کا سفر تیزی سے طے کرتے ہوئے 6 جنوری 1026ء کو گجرات پہنچے۔

 

جنگ اور سومنات پر قبضہ:۔

محمود غزنوی نے سومنات پر قبضہ کرنے کے لئے شدید جنگ کی۔ ان کی فوج نے کئی دنوں تک قلعے پر حملے کیے، اور اس دوران بڑی تعداد میں ہندو جنگجو مارے گئے۔ آخرکار، سات جنوری کو، محمود کی فوج نے سومنات کے قلعے کو فتح کر لیا اور یہاں کے خزانے کو حاصل کر لیا۔ اس دوران سومنات کے 50,000 یاتری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

 

مذید فتوحات اور غزنی واپسی:۔

محمود غزنوی نے سومنات کے مندرسے  ایک بڑی دولت اپنے ساتھ غزنی واپس لے جانے کی کوشش کی۔ اس دوران وہ صحرا کے راستے غزنی واپس پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، کیونکہ ان کے دشمنوں نے ان کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ سلطان نے سومنات کا خزانہ حاصل کرنے کے بعد اسے جلا کر تباہ کرنے کا حکم دیا۔ یہ سلطان محمود غزنی کی اب تک کی سب سے بڑی فتح تھی۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

ابراہیم غزنوی

ابراہیم غزنوی424ھ/بمطابق1033عیسویٰ میں ہرات میں پیدا ہوے جو کہ موجودہ افغانستان کا اہم شہر ہے۔اس وقت غزنی سلطنت کی قیادت  ابراہیم  کے والد مسعود غزنوی کے ہاتھ میں تھی۔مسعود غزنوی 421ھ تا 432ھ/1030تا 1040ء تک حکمران رہے۔مسعود غزنوی ایک بہادر…

مزید پڑھیں
پشتون نسل اور پٹھان قوم کی حیرت انگیز تاریخ۔

افغانستان ایک ایسا ملک ہے جسے "سلطنتوں کا قبرستان" کہا جاتا ہے۔اس وقت افغانستان اسلامی دنیا کا طاقتور ترین اسلامی ملک ہے جس نے روس اور امریکہ جیسی سپر پاورز کو شکست دی ہے۔افغانستان میں اسلام کیسے پہنچا ؟پٹھان قوم…

مزید پڑھیں
سلجوقی سلطنت کے قیام اور زوال کی مکمل داستان

سلجوقی سلطنت کو عالم اسلام کی چند عظیم سلطنتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سلجوقی سلطنت کا قیام "گیارہویں" صدی عیسوی میں ہوا۔ سلجوق در اصل نسلاََ    اُغوز ترک تھے۔اس عظیم سلطنت کا قیام"طغرل بے"اور"چغری…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں