Severity: Notice
Message: Trying to access array offset on value of type bool
Filename: post/categorie.php
Line Number: 3
Backtrace:
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/views/frontend/post/categorie.php
Line: 3
Function: _error_handler
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/controllers/Main.php
Line: 192
Function: view
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/index.php
Line: 315
Function: require_once
Severity: Notice
Message: Trying to get property 'category' of non-object
Filename: post/categorie.php
Line Number: 3
Backtrace:
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/views/frontend/post/categorie.php
Line: 3
Function: _error_handler
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/controllers/Main.php
Line: 192
Function: view
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/index.php
Line: 315
Function: require_once
شهزاده محمدریاست ایدین میں تھا، جب اسے مراد کی وفات کی اطلاع ملی، وہ فوراً ایک عربی گھوڑے پر سوار ہوا اور یہ کہتا ہوا کہ جو لوگ مجھے سے محبت کرتے ہیں، میرے ساتھ آئیں، درہ دانیال کی طرف…
مزید پڑھیںسلطان محمد اول کی وفات پر اس کا بڑا لڑکا مراد جو ایشیائے کو چک میں سلطان کا قائم مقام تھا، اٹھارہ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا۔ محمد اول نے اپنے مختصر زمانہ حکومت میں تیموری حملہ کے…
مزید پڑھیںقسطنطنیہ کا محاصرہ:۔ یونان کی فتح کے بعد بایزید پھر ادر نہ لوٹ آیا اور اب اس نے قسطنطنیہ پر فوراً قبضہ کرنے کا تہیہ کر لیا، اس سے قبل بھی وہ قسطنطنیہ کا محاصرہ کر چکا تھا اور شہنشاہ…
مزید پڑھیںسلطان بایزید کے انتقال کے وقت سلطنت عثمانیہ بظاہر فنا ہو چکی تھی، ایشیائے کو چک عثمانیوں کے ہاتھوں سے نکل چکا تھا، اس کے کچھ حصے ترکی امیروں کے قبضہ میں واپس جا چکے تھے اور کچھ ابھی تک…
مزید پڑھیںتُرکوں کے خلاف مسیحی اتحاد:۔ جنگ کسووا کے بعد سرویا کی تسخیر نے ہنگری کی آزادی کوخطرہ میں ڈال دیا تھا، خصوصاً نا ئیکو پولس، ویدین اور سلسٹر یا کے فتح ہو جانے کے بعد ترکوں کے لیے ہنگری کا…
مزید پڑھیںسلطان مراد کی شہادت کے بعد ہی جنگ کسووا کا بھی خاتمہ ہو گیا ، شہزادہ بایزید جب اتحادیوں کو پوری طرح شکست دینے کے بعد اپنے لشکر میں واپس آیا تو فوج کے تمام سرداروں نے اس کا خیر…
مزید پڑھیںمحمد جمال الدین آفندی (1848ء–1917ء) سلطنتِ عثمانیہ کے ایک ممتاز عالمِ دین اور قاضی تھے، جو سلطان عبدالحمید ثانی کے دورِ حکومت میں شیخ الاسلام کے منصب پر فائز رہے۔ ابتدائی زندگی:۔ محمد جمال الدین آفندی 1848ء میں استنبول میں…
مزید پڑھیںطلاس کی جنگ: تاریخ کا اہم موڑ:۔ تاریخ کے صفحات میں کچھ جنگیں تہذیبوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتی ہیں، اور طلاس کی جنگ (751 عیسوی) انہی میں سے ایک ہے۔ یہ جنگ نہ صرف عسکری لحاظ سے اہم تھی…
مزید پڑھیںشہزادہ صاؤجی بے: پہلا عثمانی شہزادہ جو اپنے والد کے خلاف بغاوت پر اترا:۔ عثمانی تاریخ کے اوراق میں شہزادہ صاؤجی بے کا نام ایک ایسے شہزادے کے طور پر درج ہے جس نے پہلی بار اپنے والد،…
مزید پڑھیںشہزادہ صاؤجی بے: پہلا عثمانی شہزادہ جو اپنے والد کے خلاف بغاوت پر اترا:۔ عثمانی تاریخ کے اوراق میں شہزادہ صاؤجی بے کا نام ایک ایسے شہزادے کے طور پر درج ہے جس نے پہلی بار اپنے والد، سلطان مراد…
مزید پڑھیںکوسوو کی جنگ: بلقان کی تاریخ کا ایک اہم موڑ:۔ بلقان کے سرسبز پہاڑوں اور دشوار گزار وادیوں کے درمیان ایک ایسی جنگ لڑی گئی جو تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ رہے گی—کوسوو کی جنگ۔ یہ 1389 کا گرم…
مزید پڑھیںسلطان مراد اول، وہ بہادر حکمران جس نے عثمانی سلطنت کو بوسنیا اور بلقان کے دل تک پہنچایا۔ تاریخ کے صفحات میں انہیں "فاتحِ کوسووہ" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی قیادت نے نہ صرف عثمانی افواج…
مزید پڑھیں"تاریخ کے صفحات میں چند نام ایسے ہیں جو اپنے کارناموں سے نسلوں تک زندہ رہتے ہیں، اور ان میں سے ایک نام ہے طارق بن زیاد کا۔ وہ سپین کے ساحلوں پر اتر کر نہ صرف یورپ کی تقدیر…
مزید پڑھیںآق قویونلو:۔ (سفید بھیڑ والے) ترکمان قبائل کا ایک اتحاد تھا جو 1378ء سے 1508ء تک مشرقی اناطولیہ، آرمینیا، آذربائیجان، شمالی عراق اور مغربی ایران کے علاقوں پر حکمران رہا۔ ابتدائی تاریخ اور قیام:۔آق قویونلو قبائل کا تعلق ترکمان بایندر…
مزید پڑھیںلاله شاهین، آپ از نیق پر حملہ کریں۔ اگر آپ دشمن کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے تو مال غنیمت آپ کا ہو گا۔ " صاف رنگت، دلکش نقوش اور مضبوط جسم کے مالک شخص نے اپنے آزاد کردہ…
مزید پڑھیںبرکہ خان: منگول تاریخ کا ایک نمایاں کردار:۔ برکہ خان (وفات 1266/1267) چنگیز خان کے پوتے اور جوجی کے بیٹے تھے۔ وہ مغل سلطنت کے گولڈن ہورڈ (Golden Horde) کے حکمران اور ایک اہم فوجی کمانڈر تھے۔ 1257ء سے 1266ء…
مزید پڑھیںلیسبوس جزیرہ،اور باربروسا برادران کی داستان:۔ لیسبوس کا جزیرہ، جو آج یونان کا حصہ ہے، ماضی میں 1462 سے 1912 تک ترک سلطنت کے زیرِ تسلط رہا۔ 1470 کی دہائی میں یہی جزیرہ ایک ایسے شخص کی جائے پیدائش بنا…
مزید پڑھیںحسن تہسین پاشا: عثمانی سلطنت کے آخری عظیم رازدار کی کہانی:۔ عثمانی سلطنت اپنی عظمت اور وسعت کے لیے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ لیکن ہر عظیم سلطنت کے عروج کے ساتھ زوال کا ایک مرحلہ بھی آتا…
مزید پڑھیںانور پاشا کی زندگی اور کارنامے:۔ انور پاشا عثمانی سلطنت کی تاریخ کے ان اہم اور متنازع شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے سلطنت کے سیاسی، فوجی، اور سماجی پہلوؤں پر گہرے نقوش چھوڑے۔ وہ ایک قوم پرست، فوجی…
مزید پڑھیںسلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول اور اورحان غازی کی بورسا کی فتح: ایک تاریخی جائزہ:۔ سلطنتِ عثمانیہ کی فتوحات میں بورسا کی فتح ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ فتح نہ صرف عثمانی سلطنت کے قیام…
مزید پڑھیںارتغرل غازی کی وفات کے بعد انکا چھوٹا بیٹا عثمان تخت نشین ہوا۔ ارطغرل غازی نے اپنے زورِ قوت اور سلاجقہ روم کے تفرق و انتشار کے باوجود بھی خود مختاری کا دعویٰ نہیں کیا اور متعددسلجوقی امرانے سلطنت کی…
مزید پڑھیںمحمود غزنوی کا سومنات پر حملہ: تاریخ کا ایک اہم موڑ:۔ تقریباً ایک ہزار سال پہلے، 1025 عیسوی میں، سلطان محمود غزنوی نے گجرات کے ساحلی علاقے میں واقع سومنات کے مشہور مندر پر حملہ کیا۔ اس حملے نے برصغیر…
مزید پڑھیںصالح بک، جنہیں "امیر الحج" کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے، مملوکوں کے ایک اہم رہنما تھے جو سلطنت عثمانیہ کے زیر انتظام مصر میں اہم عہدوں پر فائز تھے۔ان کی زندگی اور کردار نے نہ صرف مصر کی…
مزید پڑھیںشیخ الاسلام موسیٰ کاظم آفندی سلطنت عثمانیہ کے 19ویں شیخ الاسلام تھے، جو 1910ء سے 1911ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ان کا تعلق ایک معزز خاندان سے تھا اور وہ اپنے علمی مقام اور دینی خدمات کے…
مزید پڑھیںشیخ الاسلام موسیٰ کاظم آفندی سلطنت عثمانیہ کے 19ویں شیخ الاسلام تھے، جو 1910ء سے 1911ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ان کا تعلق ایک معزز خاندان سے تھا اور وہ اپنے علمی مقام اور دینی خدمات کے لیے مشہور…
مزید پڑھیںساتویں صدی ہجری ( تیرہویں صدی عیسوی) کی ابتدا میں خوارزمی سلطنت اپنے عروج پہ تھی ۔ وہ ایران و خراسان اور شام و و عراق میں آل سلجوق کے بیش تر مقبوضات پر پر قابض ہو چکے تھے اور…
مزید پڑھیںمشہور ترک مورخ ابو الامین محمود کمال کی زندگی اور انکی خدمات:۔ ترکی کی تاریخ میں بہت سے عظیم مورخین اور دانشور گزرے ہیں جنہوں نے عثمانی سلطنت اور جدید جمہوریہ ترکی کی تاریخ کو محفوظ کرنے میں اہم کردار…
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیں