Severity: Notice
Message: Trying to access array offset on value of type bool
Filename: post/categorie.php
Line Number: 3
Backtrace:
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/views/frontend/post/categorie.php
Line: 3
Function: _error_handler
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/controllers/Main.php
Line: 192
Function: view
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/index.php
Line: 315
Function: require_once
Severity: Notice
Message: Trying to get property 'category' of non-object
Filename: post/categorie.php
Line Number: 3
Backtrace:
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/views/frontend/post/categorie.php
Line: 3
Function: _error_handler
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/application/controllers/Main.php
Line: 192
Function: view
File: /home/histovvy/dev.historyinurdu.com/index.php
Line: 315
Function: require_once
ابو عبداللہ محمد بارہویں، جو ہسپانوی تاریخ میں بوابدل کے نام سے معروف ہیں، غرناطہ کے امارات کے 22ویں اور آخری نصری حکمران تھے۔ ان کا دور حکمرانی پندرہویں صدی کے آخر میں تھا اور یہ عہد اندلس میں مسلم…
مزید پڑھیںعثمانی سلطنت کے زوال اور مشرق وسطیٰ کی سیاسی تبدیلیوں کے دوران، فاطمہ نسل شاہ اور ان کے شوہر محمد عبد المنعم کی زندگیوں نے تاریخ کے اہم موڑوں کی عکاسی کی۔ فاطمہ نسل شاہ،عثمانی ورثے کی امین:۔ فاطمہ…
مزید پڑھیںارطغرل غازی کی وفات پران کا بڑا بیٹا عثمان ان کا جانشین ہوا۔ یہ سلطنتِ عثمانیہ کے بانی اور سلطنت عثمانیہ کے پہلے تا جدار تھے۔ ارطغرل نے اپنے زور قوت اور سلاجقہ روم کے تفرق و انتشار کے باوجود…
مزید پڑھیںخیرالدین باربروسا، جن کا اصل نام خضر بن یعقوب تھا، 1478ء میں جزیرہ لسبوس (موجودہ یونان) کے شہر میتیلین میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد یعقوب آغا ایک عثمانی سپاہی تھے، جبکہ والدہ عیسائی تھیں۔ خضر کے تین بھائی تھے:…
مزید پڑھیںحجاز ریلوے سلطنت عثمانیہ کا ایک عظیم الشان منصوبہ تھا، جس کا مقصد دمشق سے مدینہ منورہ تک ریل کا نظام قائم کرنا تھا۔اس کا آغاز یکم ستمبر 1900ء کو سلطان عبدالحمید ثانی کی تخت نشینی کی پچیسویں سالگرہ کے…
مزید پڑھیںسلجوق خاندان کا پس منظر:۔ سلجوق خاندان کا آغاز دسویں صدی عیسوی میں ہوا۔ان کا جدِ اعلیٰ، سلجوق بن دقاق، اوغوز ترکوں کے قنق قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔سلجوق نے اپنے قبیلے کے ساتھ اسلام قبول کیا اور بخارا کے…
مزید پڑھیںسلطان بایزید ثانی:۔ سلطان بایزید ثانی نے اپنے والد سلطان محمد فاتح کے بعد تخت سنبھالا۔ بایزید کی تربیت ایک صوفیانہ اور دینی ماحول میں ہوئی، جیسا کہ ان کے والد کا طرزِ زندگی تھا۔ اپنی والد کی زندگی میں…
مزید پڑھیںسلطان عبد الحمید ثانی: ایک تاریخی جائزہ:۔ سلطان عبد الحمید ثانی (1842-1918) سلطنت عثمانیہ کے 34ویں سلطان تھے جنہوں نے 31 اگست 1876 سے 27 اپریل 1909 تک حکومت کی۔ ان کا دور سلطنت عثمانیہ کے زوال کا آخری مرحلہ…
مزید پڑھیںترکوں اور عربوں کے تعلقات کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے، جس میں سیاسی، ثقافتی اور مذہبی پہلو شامل ہیں۔ ذیل میں اس تعلق کی تفصیلات تاریخی ترتیب کے ساتھ پیش کی جا رہی ہیں: ترکوں کی ابتدائی تاریخ…
مزید پڑھیںابرہہ ایک مشہور تاریخی کردار ہے، جس کا ذکر اسلامی تاریخ اور عربی روایات میں موجود ہے۔ ابرہہ حبشی النسل تھا اور وہ یمن کے علاقے کا حکمران تھا۔ وہ حبشی بادشاہ نجاشی کے نائب کے طور پر یمن آیا…
مزید پڑھیںجنگِ موہاچ: عثمانی اور ہنگری کے درمیان تاریخ ساز معرکہ جنگِ موہاچ (Battle of Mohács) تاریخ کے ان عظیم معرکوں میں شامل ہے جنہوں نے یورپ اور اسلامی دنیا کی تاریخ کا رخ تبدیل کر دیا تھا۔ یہ جنگ 29…
مزید پڑھیںشریف حسین کون تھا؟ شریف حسین بن علی حجاز (موجودہ سعودی عرب کے مغربی حصے) کے حکمران اور 1908 سے 1917 تک مکہ مکرمہ کے شریف اور امیر رہے۔ وہ بنو ہاشم کے خاندان سے تعلق…
مزید پڑھیںتاریخ انسانیت میں کچھ ایسی کہانیاں ہوتی ہیں جو قربانی، عزم، اور وفاداری کی عظیم مثالیں بن جاتی ہیں۔ عریف حسن الإغدرلي کی داستان بھی انہی کہانیوں میں سے ایک ہے، جو عثمانی فوج کے ایک سپاہی تھے اور اپنی…
مزید پڑھیںقفقاز کی سرزمین نے اسلام کے کئی بہادر سپوتوں کو جنم دیا، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے روسی استعمار کے خلاف جدوجہد کی۔ ان میں امام شامل اور بایسانجور بینوفیسکی کے نام نمایاں ہیں۔ یہ مضمون…
مزید پڑھیںسکندر لودھی کا اصل نام "نظام خان" ہے۔ ان کا سنہ پیدائش تاریخ کی کتب میں نہیں ملتا، البتہ تاریخِ شاہی میں احمد یاد گار نے لکھا ہے کہ "سکندر لودھی" نے 18 شعبان 894ھ کو 18 سال کی عمر…
مزید پڑھیںمشہورِ زمانہ جرنیل اور بر صغیر کے لائق حکمراں "شیر شاہ سوری" کے صاحب زادے اسلام شاہ سوری۔ اسلام شاہ سوری نے اپنے والدمحترم کی چھوڑی ہوئی حکومت کو قریباً ساڑھے آٹھ برس تک نہایت مستحکم انداز میں قائم رکھا…
مزید پڑھیںٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو سلطان ہے۔ ان کے والد کا نام حیدر علی اور والدہ کا نام فخر النساء ( فاطمہ) ہے۔ ٹیپو سلطان کے نام ”فتح کی علی" میں ان کے والد حیدر علی اور…
مزید پڑھیںحضرت خدیجہ الکبریٰ کا حق مہر:۔ آپ صلی الله علیه وسلم نے حضرت خدیجہ الکبریٰ کو بیس اونٹ حقِ مہر میں ادا کیے۔ حضرت خدیجہ الکبریٰ کی درخواست پر ان کے ہاں رہائش پذیر ہو گئے ۔اس کے بعد آپ…
مزید پڑھیںحضرت عبد اللہ کا عقد:۔ جب مکہ پر ابر ہہ نے چڑھائی کی تو اس وقت حضرت عبدالمطلب کی عمر تقریباً ستر سال تھی اور ان کے صاحبزادے حضرت عبداللہ کی عمر چوبیس برس تھی ۔ آپ نے اُن کی…
مزید پڑھیںیہ بات تو آپ سبھی جانتے ہیں کہ قبل اسلام زمانے میں عرب بُتوں کو اپنا خُدا سمجھتے تھے اور ان کی پوجا کرتے تھے۔ اُس وقت ان کے تین بڑے بُت تھے جنہیں دیوتاؤں کا سردار مانتے تھے۔ انہیں…
مزید پڑھیںمکہ مکرمہ کا محل وقوع اور اسکی تاریخ۔
مزید پڑھیں26 ربیع الاخر 857 ہجری بمطابق 6 اپریل 1453ء عیسوی کو قسطنطنیہ شہر کے باہر آٹومن فوج اپنے جلالی سلطان "محمد فاتح" کی کمان میں 1100 سالہ پرانی بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے اپنی پوری قوت…
مزید پڑھیںحضرت امام حسن کی شہادت کے بعد راشدین خلافت کا 30 سالہ سنہری دور اپنے اختتام کو پہنچ گیا،اور اُس کے بعد ملوکیت کا ایسا سیاہ دور شروع ہوا،جو آج تک جاری ہے۔حضرت امام حسن کی شہادت کے بعد خلافت…
مزید پڑھیںعباسی خلافت کے سب سے مشہور ترین خلیفہ"ہارون الرشید" کی زندگی پر ایک تاریخی نظر۔ "ہارون الرشید" نے تیس سال سے زائد مدت تک خلافت کی ذمہ داری انجام دی اور اپنی اچھی سیرت اور حسن انتظام کے ذریعہ…
مزید پڑھیںافغانستان ایک ایسا ملک ہے جسے "سلطنتوں کا قبرستان" کہا جاتا ہے۔اس وقت افغانستان اسلامی دنیا کا طاقتور ترین اسلامی ملک ہے جس نے روس اور امریکہ جیسی سپر پاورز کو شکست دی ہے۔افغانستان میں اسلام کیسے پہنچا ؟پٹھان قوم…
مزید پڑھیںسال656ء میں تیسرے خلیفہ "حضرت عثمانؒ" کی شہادت کے بعد مسلمانوں نے "حضرت علیؑ" کو چوتھا،خلیفہ منتخب کر لیا، اور یوں حضرت علی چوتھے اور آخری راشدین خلیفہ منتخب ہوئے۔حضرت علی کی یہ خلافت پھلوں کی سیج ثابت نہ ہو…
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیںچنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔
مزید پڑھیں